دنیا کی حقیقت اور انسانی خواہشات از قلم : محمد محب اللہ سیف الدین المحمدی ۔۔ طالب.. كلية اللغة العربية والدراسات الإسلامية ،منصورة،ماليغاؤن ،الهند دنیا کی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے زمین کی روئیدگی آسمان سے پانی برستا ہے اور طرح طرح کی سبزیوں اور لالیوں سے زمین کا گوشہ گوشہ بہشت زار ہوجاتا ہے جسطرف نگاہ اٹھاؤ پھولوں کا حسن و جمال ہے یادالوں اور پھلوں کا فیضان ونوال ! لیکن پھر اسکے بعد کیا ہوتا ہے ؟ وہی کھیت جنکا ایک ایک درخت زندگی کا سرمایہ اور بخشش نوال کا کارخانہ تھا اچانک کس عالم میں نظر آنے لگتے ہیں ؟ ھشیماً تذروہ الریاح ۔۔ بھوسے کے ذرۓ جنھیں ہوا کے جھونکے اڑا کر منتشر کردیتے ہیں نہ کوئی انھیں بچانا چاہتا ہے نہ وہ کسی مصرف کے ہوتے ھیں ۔۔ قرآن مقدس میں دنیا کی حقیقت کچھ اسطرح بیان کی گئی ہے إنما مثل الحياة الدنياء كمآء أنزلناه من السماء فأختلط به نبات الأرض مما يأكل الناس والأنعام حتي إذاء أخذت الأرض زخرفها وأزينت وظن أهلها أنهم قادرون عليها أتٰها أمرنا ليلا أو نهارا فجعلناها حصيداً كأن لم تغن بالأمس كذالك نفصل الأيات لقوم يتفكرون (سورة يونس ٢٤) (بے شک دنیاوی زندگی کی مثال اس پا
مقام ِ علم قرآن وحدیث واقوال سلف کی روشنی میں۔۔ از قلم : محمد محب اللہ سیف الدین المحمدی علم نور ہے جہالت تاریکی ہے، علم سے شبِ جہالت کی سخت تاریکی کافور ہوجاتی ہے،اور صبحِ تعلیم کی نئ صبح طلوع ہوتی ہے ، علم سے انسان عروج وارتقاء کے سدرۃ المنتہی تک پہنچ جاتا ہے لیکن جہل اور نادانی عروج وکمال کی راہ میں سدِ سکندری بن جاتی ہے ، انسان کا یہ خمیر ہے کہ وہ عروج وکمال چاہتا ہے کمال کو پسند کرتا ہے ، لہذا دینی ودنیوی مادی ومعنوی ترقی حصول علم پر ہی موقوف ہے ، آئیے فضیلت علم کا دریچہ کھولتے ہیں تا کہ حصول علم کا صراحی طرب سےپئے ۔۔۔۔ فضیلت ِ علم پر قرآنی نصوص ،:اللہ نے علم اور علماء کی شان کو بلند کرتے ہوۓ فرمایا ۔۔يرفع الله الذين آمنوا منكم والذين أوتوا العلم درجات والله بما تعملون خبير (سورہ مجادلہ 11) ترجمه ۔۔اللہ ان لوگوں کو درجوں میں بلند کرۓ گا جو تم میں سے ایمان لائے اور جنہیں علم دیا گیا اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو باخبر ہے ۔۔اس آیت کی تشریح کرتے ہوۓ علامہ شوکانی لکھتے ہیں ۔ومعني الآية أنه يرفع الذين آمنوا على من لم يؤمن درجات ويرفع الذين أوتوا العلم على الذين آمنوا درجات فمن جمع ب